مقبوضہ یروشلم: اسرائیل میں ایک امریکی یہودی سیاح کو میوزیم کے اندر قدیم رومی دور کے دو مجسموں کو توڑنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے پولیس کو مجسموں کو نقصان پہنچانے کیوجہ بتاتے ہوئے کہا یہ مجسمے بت پرستی اور تورات کی تعلیمات کے مخالف ہیں۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مشتبہ شخص کی مبینہ کارروائیوں سے تقریباً 2,000 سال پرانے رومی نودرات کو کافی نقصان پہنچا۔
پولیس افسران کو شام کے وقت یروشلم کے ایک ثقافتی ادارے میں ایک 40 سالہ امریکی یہودی کی جانب سے مجسموں کو توڑے جانے کی اطلاع ملی جو میوزیم کے آثار قدیمہ ونگ میں مستقل نمائش کے حصے کے طور پر رکھے ہوئے تھے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے میوزیم کی انتظامیہ کے حوالے سے بتایا کہ ملزم پورے میوزیم میں چھڑی اٹھائے چہل قدمی کررہا تھا اور ممکن ہے کہ اس نے اسے مجسموں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا ہو۔ تباہ شدہ مجسمے دوسری صدی کے ہیں جن میں دیوی ایتھینا اور دیوی نیمسیس کے مجسمے شامل ہیں۔
میوزیم کے محکمہ تحفظ کی جانب سے تباہ شدہ مجسموں کی مرمت کی جا رہی ہے۔ میوزیم کی جانب سے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی میوزیم اس واقعے کو ایک پریشان کن اور غیر معمولی واقعہ سمجھتا ہے۔ میوزیم کی انتظامیہ ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے۔
The post اسرائیلی میوزیم میں قدیم رومی مجسموں کو توڑنے پر یہودی سیاح گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں