ڈنڈی: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پارکنسنز (رعشہ) کے مرض میں مبتلا افراد خود کو متحرک رکھنے کے لیے اپنے دماغ سے سخت مشقت کروا سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ڈنڈی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں رعشہ کے مریض اپنے دماغ میں ایک ’بیک چینل‘ بنا سکتے ہیں جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ بے حس ہونے سے بچنے میں مدد لے سکتے ہیں (جو کہ بیماری سب سے ابتدائی اور مروجہ علامات میں سے ایک ہے)۔
محققین نے پارکنسنز مریضوں کا مطالعہ کرنے کے لیے ایم آر آئی اسکینر کا استعمال کیا۔ سائنس دانوں نے مریضوں کے دماغ کے ایک حصے میں سرگرمیوں میں اضافے کے متعلق بتایا جس کا مقصد ان کے تحرک کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانا تھا۔
محققین پُر امید ہیں کہ یہ دریافت نئے علاجوں کو سامنے لانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے جو مریضوں کی زندگی کے معیار میں واضح بہتری لا سکے گی۔
یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ٹام گلبرٹسن کا کہنا تھا کہ رعشہ کے مریض جو بے حس ہوتے ہیں ان کی زندگی کا معیار انتہائی خراب ہوتا ہے۔
اس میں ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ اورسرجری سمیت عام طور پر انتہائی مؤثر علاج پر ردِ عمل میں کمی کا امکان شامل ہے۔
The post رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد سے متعلق اہم دریافت appeared first on ایکسپریس اردو.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں