اسلام آباد: سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی کی قیمت کے تعین میں تاخیر پر سیکرٹری لاء کمیشن کو جرمانہ کردیا۔
سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر بتایا کہ سمپوزیم سے زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق سفارشات آگئی ہیں، اب زیر زمین پانی کے معاملے پر ورکشاپس کریں گے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ ورکشاپس نہیں کروا سکتے تو مجھے بتا دیں، میں ورکشاپ کے انعقاد کے لیے خود کلرک بن جاتا ہوں، زیر زمین پانی مفت نہیں ہونا چاہیے، ہر اقسام کے صارفین پر پانی کی قیمت کا تعین ہونا چاہیے۔
سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے قیمت کے تعین کے لیے مہلت مانگی تو چیف جسٹس نے کہا کہ دس روز کا وقت لاء کمیشن کی غفلت کی وجہ سے دے رہے ہیں، سیکرٹری لاء کمیشن 10 دن کی مہلت کے لیے 50 ہزار جرمانہ ادا کریں۔ عدالت نے 20 روز میں زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق رپورٹ دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امیر آدمی ہر جگہ غالب آجاتا ہے، پچاس روپے کی بوتل پر سرکار کو 75 پیسے ملتے ہیں، پلاسٹک کو بوتل اور پلاسٹک کے تھیلوں نے ماحول کو خراب کیا ہوا ہے، پلاسٹک کے بیگ میں دودھ فروخت ہوتا ہے، لفافے میں دودھ ڈال کر سارا دن دکانوں پر پڑا رہتا ہے، لفافے پر دھوپ لگنے سے دودھ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
The post زیر زمین پانی کی قیمت کے تعین میں تاخیر پر سیکرٹری لاء کمیشن کو جرمانہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ysLed1
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں