اوسلو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہواہے کہ اینٹی وائرل ادویات بچوں میں(جن میں نئی نئی ٹائپ 1 ذیا بیطس کی تشخیص ہوئی ہو) انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کے عمل کو بچانے میں مدد دے سکتی ہیں۔
ٹائپ 1 ذیا بیطس کی تشخیص عموماً بچپن میں ہوتی ہے اور اس کا کوئی علاج نہیں ہوتا۔ اس کیفیت میں یہ خلیے جو پتے کے بِیٹا خلیے ہوتے ہیں عموماً کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مردار ہوتے چلے جاتے ہیں۔
اس کیفیت میں مبتلا افراد کا جسم اپنے ہی بِیٹا خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور ان کے انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچاتا ہے، جس کے بعد متاثرہ افراد کی ساری زندگی انسولین پر انحصار کرتے گزرتی ہے۔
ناروے کے اوسلو یونیورسٹی ہاسپیٹل سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ کم درجے کے مستقل وائرس انفیکشن کا اس کیفیت سے تعلق ہوسکتا ہے اور نئی ویکسینز بنا کر ٹائپ 1 ذیا بیطس سے بچا جا سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے مزید بتایا کہ تحقیق نے مثالی اینٹی وائرل (جن کے اکیلے استعمال سے انسولین بنانے والے بِیٹا خلیوں کو بچایا جا سکے گا) کے لیے مزید تحقیق کے لیے موقع فراہم کر دیا ہے۔
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر آئڈا ماریا مائناریک اور پرنسپل انویسٹیگیٹر پروفیسر نُوٹ ڈیہل جورگینسن اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق میں بتایا کہ مطالعے کے نتائج نے ایسی اینٹی وائرل ادویات کے دریافت کے متعلق معلومات فراہم کی ہے جو ٹائپ 1 ذیا بیطس کی تشخیص پر انسولین بنانے والے بِیٹا خلیوں کو بچا سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بیماری کے ابتدائی دورانیے میں مزید مطالعے کیے جانے چاہیئں تاکہ یہ جانا جاسکے کہ آیا اینٹی وائرل علاج بِیٹا خلیوں کو نقصان پہنچنے کے عمل میں تاخیر ہوسکتی ہے یا نہیں۔
The post اینٹی وائرل ادویات ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا بچوں کیلیے مفید ہوسکتی ہیں، تحقیق appeared first on ایکسپریس اردو.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں